یلغار ۔ فیصل شامی
حکومت پنجاب کی طرف سے نیا اعلان کر دیا گیا اور وہ یہ کہ اب بازار گلی محلوں میں گندگی ہھیلانے واالوں کو بھی جرمانہ ادا کرنا ہوگا اور اگر بات کریں جرمانوں کی تو عوام جرمانہ لفظ سن کے ہی بے ہوش سی ہونے لگتی ہے یعنی کہ پریشان سی نظر آتی ہے لگتاا ہے کہ موجودہ حکومت واحد حکومت ہے جس نے جرمانوں کی انتہا کر دی اور پنجاب بھر میں اتنے جرماانے ہوئے کہ نیا ریکارڈ بن گیا اور بہت سے دوستوں کا خیال ہے کہ ریکارڈ جرمانے کرنے پہ حکومت پنجا اور پنجاب ٹریفک پولیس کاا نام گینیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں درج ہونا چاہئیے ۔ یقیننا ریکارڈ جرماانے کر کے عوام سے اتنی بھاری رقم جرمانوں کی مد میں کسی نے نا وصول کی اور ناا ہی ااکٹھی کی اور عوام تو یہ بھی کہہ رہی ہے کی اب حکومت سانس لینے ہہ کھانا
کھانے ہہ اور نا جانے کس کس بات پہ جرمانہ ڈال دے تو کوئی حیرانگی نہیں اور بات ہو رہی ہے جرماانوں کی تو فی الوقت موٹر سائیکل سواروں کے لئے جرمانے عزاب بنے ہوئے ہیں ٹراانسپورٹرز کو بھی جرمانے ہوئے لیکن ٹرانسپورٹرز متحد ہوئے حکومت کے خلاف آواز اتھائی اور حکومت نے ٹرانسپورٹرز کے سامنےگھٹنے ٹیک دئیے ٹرانسپورٹرز کے بھاری جرمانے واپس لے لئے گئے ااور ٹرانسپورٹرز کے خلاف بھاری جرمانے نا کر نے کا اعلاان کر دیا یققیننا ٹرانسپورٹرز ڈاڈھے تھے جنھوں نے حکومت کو گھٹنے ٹیکنے پہ مجبور کر دیاا ااور مطالبات منواا لئے لیکن بے چاری غریب مظلوم عوام کہاں جاائے کس سے فریاد کرے جرماوں کی لیکن اب بات صرف جرمانوں کی نہیں رہی بلکہ گرفتااریوں تک جا پہنچی اور ہمارا ملک واحد پااکستان ہی ہو گا جہاں چاالان کے ساتھ گرفتاریاں بھی وجود میں آئیں اور ہمارے بہت سے دوست کہتے ہیں کہ جرمانوں کے ساتھ گرفتاریاں شائد ٹریفک پولیس کی عزت و ساکھ بحال کرنے کی کوشش ہے ہمارے بہت سے دوستوں کی نظر میں ٹریفک پولیس کی عوام میں تو کوئی عزت نہیں شائد گرفتاریاں اور جرمانے کر کے عوام ٹریفک پولیس کی عزت کرے یا کرنے پہ مجبور ہو جائے لیکن لاہوریوں کو فکر نہیں ہزار دو ہزار کا چالان تو کرواا لینگے لیکن ٹریفک پولیس کی عزت لاہوریوں کے بس میں نہیں لاہوری تو پھر لاہوری ہیں کوئی چاہے جو مرضی کر لے لاہوریوں نے اپنی مرضی ہی کرنی ہے اور اب تو معزز عدالت کی طرف سے بھی ون وے کی خلاف ورزی اور ہیلمنٹ نا پہننے والوں کو گرفتار نا کرنے کا حکم ہے لیکن پھر بھی ٹریفک پولیس اہلکار دھڑا دھڑ گرفتاریاں کر رہے ہیں جو کہ توہین عدالت بھی ہے اور یقیننا معزز عدالت کو ٹریفک پولیس کی طرف سے ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کو گرفتار کرنے والون کے خلاف بھی کاروائی کرنی چاہئیے اور ہمارے بہت سے دوست تو کہتے ہیں کہ اہل لاہور کا اخلاقی فرض ہے اور ذمہ داری بھی کہ وہ ٹریفک قوانین کی پااسداری و پابندی کریں تاکہ حادثات سے بچاجا سکے لیکن ۔ لاہویوں کو کوئی کیسے اور کیونکر ٹریفک قوانین کی پابندی کرواا سکتا ہے کچھ نہیں کہا جا سکتا اور ایک خبر ہے کہ فی الوقت تھانوں کی حوالات صرف اور صرف ہیلمنٹ نا پہننے والوں اور ون وے کی خلاف ورزی کرنے والوں سے بھری پڑی ہیں اور اب دیکھنا یہ بھی ہے کہ معزز عدالت کے حکم کے بعد ٹریفک قوانین کی خلااف ورزی کرنے ولوں کے خلاف گرفتاری کا سلسلہ رکتا ہے یا نہیں لیکن ایک اطلاع کے مطابق ۔ گرفتاریوں کے سلسلے میں کمی آچکی اور ۔ مزید کمی ہو گی یا نہیں یا گرفتاریوں کا مکمل خاتمہ ہو سکے گا نہیں یہ بات بھی وقت ہی بتا سکتا ہے تو فی الحال مزید کیا کہیں بس اتنا ہی کہ ملتے ہیں جلد دوستوں اپ سے ایک بریک کے بعد تو چلتے چلتے اللہ نگھبان رب راکھا

