وہ وعدہ ہی کیا جو وفا ہو

سوشل میڈیا کا دور ہے اور سوشل میڈیا کے دور میں دوستوں سے ملاقات ہو نا ہو لیکن بزریعہ سوشل میڈیا پہ ضرور رابط رہتا ہے اور بہت سے دوست تو ایسے ہیں جن سے طویل مدت سے ملاقات نہیں ہو سکی. اور بہت سے دوست ایسے بھی ہیں کہ جو بیرون ملک چلےگئے ہیں جن سے ملنا مشکل ہی نہیں ناممکن ہوتا ہے اور ایسے دوستوں سے بھی ملنے کا ذریعہ سوشل میڈیا ہی ہے بہت سے دوستوں سے دوری کے باوجود سوشل میڈیا رابطے کا ذریعہ ہے اور سوشل میڈیا پہ پردیس میں رہنے والے دوستوں سے بھی گپ شپ ہوتی رہتی ہے اور آج بھی . ہمارے ایکہ پیارے بھائی جن سے محبت. بھرا. پیار بھرا رشتہ قائم ہے. ان سے بھی گزشتہ روز ملاقات ہوئی اور تقریبا ایک ہی شہر میں رہتے ہوئے بھی دس سال بعد ملاقات ہوئی وہ بھی روبرو اور اگرچے دس سال سے ملاقات نا ہو سکی تھی لیکن سوشل میڈیا پہ تقریبا. روز ہی ملاقاٹ ہوتی تھی اور بہت دفعہ فون پہ بھی بات چیت ہوتی تھی اور جب فون پہ گپ شپ لگتی تھی تو ملاقات کے وعدے بھی خوب ہوتے تھے لیکن سیانے کہتے ہیں کہ وہ وعدہ ہی کی جو وفا ہو جائے اور گزشتہ دو تین روز پہلے بھی پیارے بھائی سے فون پہ رابطہ ہوا اور دوران گفتگو ہمارے بڑے بھائی نے پھر گلہ کر دیا کہ فیصل بھائی ملاقات کب ہو گی تو ہم نے بھی جلد ملنے کی حامی بھر لی اور گزشتہ روز ہم اہنے پیارے بھائی سے ملنے پہنچ گئے اور. جس. بڑے پیارے بھائی کا. ذکر کر. رہے ہیں وہ ہیں جناب قمر عباس. ہیں جو کہ آجکل. ڈی ایس پی انوسٹی گیشن گلبرگ سرکل ہیں اور تھانہ اچھرے میں بیٹھتے ہیں اور ان سے ہمارے پیار بھرے تعلق کو تقریبا پچیس سال ہو چکے ہیں اور قمر عباس جیسے زندہ دل دلیر میرٹ پہ فیصلہ کرنے والے افسر کم ہی دیکھے ہیں اور یہ بھی بتا دیں کہ بہت سے پولیس آفیسرز ہیں جن سے ہمارا پیار بھرا رشتہ قائم ہے اور یہ بھی بتا دیں کہ ہماری قمر بھائی سے شناسائی جو ہے وہ اس وقت سے ہے جب وہ سب ا۔سپکٹر تھے اور قمر بھائی سے ہماری ملاقات جناب ناظم ملک جو کہ سینئیر صحافی ہیں اور کسی زمانے میں روزنامہ پاکستان کے ڈپٹی چیف رپورٹر تھے اور جناب ناظم ملک کے توسط سے ہی ہماری ملاقات قمر بھائی سے ہوئی اور ایک مسئلے میں قمر بھائی نے ہماری بہت ہیلپ کی تھی اور یقیننا میرٹ پہ ہی اور اسکے بعد سے ہی ہماری قمر بھائی سے سلام دعا ہوئی اور یہ سلام دعا. محبت اور پیار بھری دوستی کے رشتے میں بدل گئی اور یقیننا قمر عباس بطور ایس ایچ او لاہور کےمختلف تھانوں میں تعینات رہے اور انکے. وسیلے سے ہم نے بھی لاہور کے متعدد تھانوں کی سیر. کی. کسی زمانے میں قمر بھائی سے بہت ملنا جلنا تھا قمر بھائی کو بھی ہماری طرح دو تین شوق ہیں جن میں اچھا کھانا میوزک سننا اور لانگ ڈرائیو پہ نکل جانا . اور. اگثر تو ہم کئی مرتبہ ساری ساری رات قمر بھائی کے ساتھ ہی رہتے تھے لیکن پھر ہمارا نکاح ہو گیا اور ہم بھی شادی شدہ زندگی کی الجھنوں میں الجھ سے گئے تھے اور کام پہ بھی مکمل دھیان رہتا تھا اور تقریبا سترہ سال ہو گئے جب سے یلغار شروع کیا اور یلغار جب سے شروع ہوا ہے تب سے ہی دوستی یاری بھی محدود سی ہو کے رہ گئی ہے لیکن اسکے باوجود بھی سوشل میڈیا کے ذریعے سب سے رابطہ رہتا ہے بہت سے دوستوں کی پوسٹ پہ ہم بھی لائیک اور کمنٹس کرتے ہیں اور بہت سے دوست ہماری پوسٹ پہ لائک و کمنٹ کرتے ہیں اور یقیننا آج کے جدید دور میں سوشل میڈیا فوری و موثر ترین رابطے کا ذریعہ ہے اور ایک زمانہ وہ بھی تھا جب. بزریعہ ڈااک خط بھیجے جاتے تھے اور پھر خط کے جواب کا مہینوں انتظار بھی کیاجاتاتھا لیکن آج کے اس دور جدید میں سوشل میڈیا رابطے کا بہترین اور آسان ذریعہ تو ہے بہر حال بات ہو رہی تھی پیارے بھائی قمر عباس کی تو ہم حسب وعدہ قمر بھائی سے ملنے انکے دفتر تھانہ اچھرہ پہنچے تو ہمارے ساتھ اسد شامی عبداللہ شامی اور ہماری مسسز بھی ساتھ تھیں اور جب ہم قمر بھائی کے دفتر پہنچے تو حسب معمول قمر بھائی کے دفتر میں دوستوں کی محفل جمی تھی قمر بھائی نے ہمارا بھرپور استقبال کیا اور ہمیں لے کے اپنے ریسٹ روم میں آ گئے اور. ان سے خوب گپ شپ ہوئی پرانی یادیں تازہ کی بچوں کی فرمائش پہ قمر بھائی نے پیزا منگوایا اور ہم نے بھی بچہ پارٹی کے ساتھ ملکر پیزہ پارٹی انجوئے کی اور خوب گپ شپ بھی لگائی اور تقریبا ڈیڑھ سے دو گھنٹے قمر بھاائی کے ساتھ گپ شپ لگی اور پھر نا چاہتے ہوئے بھی ہم نے قمر بھائی سے اجازت لی اور پھر جلد ملنے کا کہہ کے اجازت لی اور اسی کے ساتھ ہم آپ سے بھی اجازت لینگے لیکن اس یقین کے ساتھ کے جلد ملینگے آپ سے ایک ننی سی منی سی بریک کے بعد تو چلتے چلتے اللہ نگہبان رب راکھا

More From Author

آج کا اخبار

آج کا اخبار

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے