اللہ پاک ہمیں اور ہمارے پیارے ملک کو ہر قدرتی آفت و بلا سے محفوظ رکھے. . . یلغار. . فیصل. . شامی. . . . . . . . . . . . . . . . . . . . اسلام علیکم. پارے پارے. دوستوں. سنائیں کیسے ہیں امید ہے کہ اچھے ہی ہونگے. . جی. دوستوں. صبح صبح ہی واٹس ایپ پہ حسب معمول دوستوں کی طرف سے بھیجے گئے پیغامات کا جائزہ لے رہے تھے اور پیغامات دیکھتے دیکھتے ہماری نظر یں. ایک. . تحریر پہ جم سی گئیں اور یہ تحریر بھرا پیغام ہمارے درویش صفت پولیس آفیسر و پیارے بھائی قمر عباس کی طرف سے تھا اور بتا دیں کے پنجاب پولیس میں قمر عباس جیسے شفیق ملنسار محبت کرنے والے انصاف کرنے والے افسران کی تعداد بہت ہی کم ہے اور یقیننا. قمر عباس سے ہمارا. ذاتی تعلق ہے اور تقریبا. پچیس سالہ پرانا ہے اور ہم نے آج تک قمر عباس جیسے دلیر بہادر افسر کم دیکھے ہیں اور یقیننا بہت پیار کرنے والا افسر ہے جسکی ہمیشہ. کوشش ہوتی ہے کہ سبب کے ساتھ انصاف کرے اور کسی کے. ساتھ زیادتی نا ہو اور یہ خوبصورت تحریر جو آپ کی نذر کر رہے ہیں جو کہ ہمیں بھی پسند آئی اور یقیننا. آپ کو بھی پسند آئیگی اور ہمارے پیارے بھائی قمر عباس کی طرف سے تحریر بھرا پیغام کچھ اسطرح سے تھا . کہ. اک شام ہوئیں ان سے فقط عام سی باتیں اور شہر میں چرچا ہے ذرا اور طرح کادریاۓ راوی اور میںرات کو دل اداس ہوا تو دریاۓ راوی کو ملنے چلا گیا۔ کنارے پر بیٹھ کر لہروں کا شور سنتا رہا ۔کنکر پانی میں پھینک کر دائرے بناتا رہا اور گنگناتا رہا اے ساگر کی لہروں ہم بھی آتے ہیں ٹھہرو آخر راوی بول پڑا اور چیخ کر کہنے لگا قمر عباس کیوں مجھے ستانے رات کو ا جا تے ہو ،۔20 سال سے آکر مجھے تنگ کر رہے ہو ۔ چاندنی راتوں میں میرے اوپر آ کر کشتی چلاتے ہو اور موسیقی سے لطف اندوز ہوتے ہو ۔میں نے کبھی تمہیں تنگ کیا ۔ میں نے کبھی گلہ کیا ۔جاؤ گھر کا کر سو جاؤ ۔پھر میں چیخا کیسے سو جاؤں تم نے سیلاب لا کر کتنے لوگوں کو بے گھر کر کے جاگنے پر مجبور کر دیا ہے۔میری بات سن کر راوی مسکرایا اور بولا میری بات غور سے سنو ۔مجھ پر جھوٹا الزام لگانا تم انسانوں کی پرانی عادت ہے۔ دونوں طرف کے کنارے دیکھو میں تو اپنے کناروں کے اندر بہہ رہا ہوں ۔کہاں کوہ ہمالیہ ہماچل پردیش سے چلتا ہوں اور اتنا لمبا سفر طے کر کے لاہور میں اپنی حدود میں بہتا ہوا آگے گزر جاتا ہوں ۔ تمہاری فصلوں کو سیراب کرتا ہوں تم میرے اندر سے مچھلیاں پکڑتے ہوں اور میرے اندر تیرتے ہو میرے اوپر کشتیاں چلاتے ہو میں نے کبھی گلہ کیا۔ہاں اب میرا گلہ بنتا ہے اور سنو غور سے دریا کی گہرائی سے مذاق نہیں کرتے ۔تم انسانوں نے میرے اندر گھر بنالۓ غریب لوگوں کو لالچ دیکر میرے اندر ان کو پلاٹ بیچے تمہارا پیٹ تو صرف قبر کی مٹی بھر سکتی ہے ۔میرا راستہ بند کرنے کی کوشش کی میں نے تو اپنا پرانا رستہ آباد کیا ہے کیا زیادتی کی میں نے اور پھر میرے پاس جواب نہیں تھا شرمندہ ہو کر الوداعی سلام کیا اور شرمندہ شرمندہ دریا سے باہر نکلا اور گھر کو روانہ ہو گیا. . . جی. . . دوستوں. انتہائی خوبصورت فکر انگیز تحریر آپ کی نذر کی آپ نے پڑھی یقیننا آپ کو پسند آئی ہو گی اور یقیننا اگر ماضی کے دریچوں میں. جھانکیں. تاریخ کے صفحات کھولیں گے تو معلوم پپڑے گا کہ. . پرانا راوی جسے بڈھا راوی کہا جاتا ہے. کسی زمانے میں لاہور میں بادشاہی مسجد کے پاس ہوتا تھااور سنا بھی اور پڑھا بھی کہ بڈھا راوی لاہور کے تاریخی دریا راوی کا ایک شاخ تھا، جو 1900 کے قریب مینار پاکستان کی موجودہ جگہ سے گزرتا تھا۔ اس دریا کا پانی ایک وقت میں شہر کے وسط میں بہتا تھا اور یہاں ایک پل بھی تھا جس کے ذریعے لوگ دریا کے دونوں کناروں تک رسائی حاصل کرتے تھے۔1950 میں، لاہور میں سیلاب کے خطرات کو کم کرنے کے لیے دریا کے پانی کو ایک نئے راستے کی طرف موڑنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اس کے لیے دریا پر بند بنائے گئے، جس کے بعد اس کا رخ شاہدرہ کی طرف موڑ دیا گیا۔ اس دوران، بڈھا راوی کی جگہ پر دریا کے پانی کے نشان اور جھیل موجود تھے جو مینار پاکستان کے قریب پھیلے ہوئے تھے۔1970 تک بڈھا راوی کے آثار واضح طور پر موجود تھے، لیکن اس کے بعد یہ جگہ گندے نالے میں بدل گئی اور بالآخر خشک ہوگئی۔ اب وہاں دریا کے کسی نشان کا پتہ نہیں چلتا اور وہ علاقہ تقریباً مکمل طور پر تبدیل ہو چکا ہے۔یہ تبدیلی لاہور کے شہر کی ترقیاتی منصوبہ بندی اور سیلاب سے بچاؤ کے اقدامات کا حصہ تھی۔. . اور ایک دفعہ پھر ملک بھر میں بارشوں کا سلسلہ جاری ہے اور خاص کر پنجاب اور شہر لاہور کے اردگرد راوی کنارے بھی سیلابی صورتحال ہے اور شہر لاہور کی مشہور و معروف کالونی بھی سیلاب کی نذر ہو کے تباہی سے دوچار ہو چکی. اور یقیننا. سیلابی. صورتحال. سے. ملک بھر کے شہروں دیہاتوں قصبوں کو نقصان پینچا پانی گھروں میں داخل ہو گیا لاکھوں کروڑوں کا گھر و ساماں بھی سیلاب کی نذر ہو گیا اور یقیننا. حکومت سیلاب سے متاثرہ عوام کی مدد کرنے کے لئے بھرپور کوشش کر رہی ہے اور ہر ممکن مدد بھی فراہم کر رہی ہے اور اس سیلابی صورتحال میں سب کی طرح ہماری بھی یہی دعا ہے کہ اللہ پاک ہم سب کو ہمارے پیارے وطن کو سیلاب سمیت ہر قسم کی قدرتی آفت و بلا سے محفوظ رکھے آمین ثم. آمین

You May Also Like
Posted in
سٹی نیوز
شہید کی موت قوم کی حیات ہے
Posted by
admin
Posted in
سٹی نیوز
تقریب رونمائی
Posted by
admin
Posted in
کالم
جھولا جھلائیں چل کے
Posted by
admin